سینیٹ میں حکومتی سینیٹرز نے توہین عدالت کے معاملے پر عدلیہ پر شدید الفاظ میں تنقید کی ہے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نےکہا کہ آئین عدالت کو یہ اختیار نہیں دیتا کہ وہ غصے میں جو مرضی آئے کہہ دے، آئین نے وزیراعظم کو استثنیٰ دے رکھا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ عدالت کو جو کہنا ہے اپنے فیصلوں میں لکھ دے۔
ن لیگ کے طلال چوہدری نے کہا کہ عدلیہ کا وقار پارلیمینٹیرین کو توہین عدالت کا نوٹس دینے سے نہیں کارکردگی سے بلند ہوگا، پراکسی کہنا کوئی برداشت نہیں کرے گا۔
ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری نے کہا کہ توہین توہین کا کھیل بند کیا جائے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کراچی کے ہیں اس لیے انہیں توہین عدالت کا نوٹس کردو ۔
اس کے علاوہ سینیٹرکامران مرتضیٰ نے کہا کہ اگر آپ ججز کو ایسے نشانہ بنائیں گے تو تاثر پیدا ہو گا کہ آپ کسی اور کی پراکسی بن رہے ہیں۔
سینیٹر ایمل ولی نے بھی کہا کہ ہم کیوں پرائی لڑائی میں گھسیں، پراکسی کو پراکسی کہنے سے تکلیف ہو گی۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ فیصل وواڈا کا معاملہ سنجیدہ نوعیت کا ہے۔