اسلام آباد پولیس نے ایف آئی آر پر پی ٹی آئی ترجمان رؤف حسن کے اعتراضات مسترد کر دیے۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ رؤف حسن کی جانب سے تحریری درخواست دینے پر ایف آئی آر کا متن بنایا گیا،ان کی تحریری درخواست پر ان کے دستخط اور نشان انگوٹھا بھی ہے۔
ترجمان پولیس کے مطابق رؤف حسن واضح کریں کہ ان کی تحریری درخواست اور ایف آئی آر کے متن میں کیا فرق ہے۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ تحریری درخواست کے متن کے مطابق دفعات شامل کی گئی ہیں، دفعات میں اقدام قتل،جان سے مارنے کی دھمکی اور زخمی کرنے کی دفعات بھی شامل ہیں۔
ترجمان پولیس نے بتایا کہ رؤف حسن نے جب درخواست دی اس وقت ان کی لیگل ٹیم کے ارکان بھی موجود تھے۔
خیال رہےکہ رؤف حسن پر حملےکا مقدمہ نامعلوم خواجہ سراؤں کے خلاف تھانہ آبپارہ میں رؤف حسن کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، مقدمے میں اقدام قتل اور جان سے مارنے کی دھمکیوں سمیت دیگر الزامات شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق رؤف حسن ٹی وی پروگرام میں شرکت کے بعد پارکنگ کی طرف جا رہے تھے تو حملہ ہوا، بظاہر خواجہ سرا نظر آنے والے شخص نے روک کر حملہ کیا اور اسی دوران مزید 3 خواجہ سرا جیسے افراد آگئے اور جان لیوا حملہ کیا۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ جان سے مارنے کے لیے تیز دھار آلے سے گردن کاٹنے کی کوشش کی گئی، جیسے ہی خود کو بچانے پیچھےہٹا تو چہرے پر تیز دھار آلے سے کٹ لگا۔
ایف آئی آر کے مطابق 2 روز قبل اسلام آباد کے علاقے بلیوایریا میں بھی خواجہ سراؤں سے آمنا سامنا ہوا تھا اور ایسے ہی حملے کی کوشش ہوئی تھی۔
بدھ کو رؤف حسن اور عمر ایوب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں درج ایف آئی آر مسترد کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اسلام آباد پولیس کی کیس کو خراب کرنے کی کوشش ہے، عدالت حملہ کیس پر جوڈیشل کمیشن بنانے۔