خیبرپختونخوا کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 100 ارب سرپلس ہے۔
دستاویز کے مطابق صوبائی حکومت کو وفاق سےایک ہزار 212 ارب سے زائد ملنےکا امکان ہے، دہشتگردی کےخلاف جنگ کے ایک فیصدکی مد میں 108 ارب 44 کروڑ روپے ملنےکا امکان ہے جب کہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں 33 ارب 10 کروڑ ملنے کی توقع ہے، پن بجلی کے بقایاجات کی مد میں 78 ارب 21 کروڑ روپے ملنے کا امکان ہے۔
دستاویز کے مطابق صوبائی حکومت 93 ارب 50 کروڑ روپے اپنے وسائل سے اکٹھے کرے گی، ٹیکسیشن کی مد میں صوبائی حکومت کا 63 ارب 19کروڑکا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق ضم شدہ اضلاع کےلیے 259 ارب 91 کروڑ ملنےکی توقع ہے، وفاق سے ضم شدہ اضلاع کے لیے 72 ارب 60 کروڑ ملنےکا امکان ہے، اضافی گرانٹ کی مد میں وفاق سے55 ارب روپے ملنےکی توقع ہے جب کہ ضم شدہ اضلاع کےلیے76 ارب کا ترقیاتی فنڈ وفاق سے ملےگا۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق بےگھر افراد کی مد میں 17 ارب وفاق سے ملنے کی توقع ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق صحت سہولت کارڈ کے لیے 34 ارب مختص کرنےکی تجویز ہے، صحت کارڈ میں 28 ارب بندوبستی اضلاع اور 6 ارب قبائلی اضلاع کے لیے ہوں گے۔
دستاویز کے مطابق 10 ارب 97 کروڑ ادویات کی خریداری کے لیے مختص کرنےکی تجویز اور 26 ارب 70 کروڑ گندم کی سبسڈی کے لیے رکھنے کی تجویز ہے، طلبہ کو مفت کتب کی فراہمی کے لیے 9 ارب مختص کرنےکی تجویز ہے، بی آر ٹی کی سبسڈی کےلیے 3 ارب رکھنےکی تجویز ہے۔
دستاویز کے مطابق ریلیف اور امدادی سرگرمیوں کے لیے ڈھائی ارب روپے رکھنے، پناہ گاہوں کے لیے 90 کروڑ مختص کرنے، احساس روزگار، نوجوان پروگرام، ہنرمند پروگرام کے لیے 12 ارب مختص کرنے اور احساس اپنا پروگرام کے لیے 3 ارب روپے مختص اور 5 ہزارگھر تعمیرکیےجائیں گے، سی آر بی سی پروجیکٹ کے لیے 10 ارب مختص کیے جائیں گے جس سے 3لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہوگی۔
دستاویز کے مطابق نجی شعبےکے تعاون سے 4 بڑے منصوبے شروع کیےجائیں گے، منصوبوں میں دیر موٹروے، ڈی آئی خان موٹروے، بنوں لنک روڈ اور ہکلہ یارک موٹروے بھی شامل ہے۔
دستاویز کے مطابق بجٹ میں تعلیم کے لیے 362 ارب 68 کروڑ روپے مختص کرنےکی تجویز ہے، بجٹ میں صحت کے لیے 232 ارب روپے رکھنےکی تجویز ہے۔
دستاویز کے مطابق خیبرپختونخوا میں ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کیا جائےگا اور پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا جنوبی اضلاع میں سیٹلائٹ مرکز قائم کیا جائےگا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق امن و امان کے لیے 140 ارب 62 کروڑ روپے مختص کرنے، سماجی بہبود کے لیے 8 ارب 11 کروڑ رکھنے کی تجویز ہے۔
صنعت کے لیے7 ارب 53 کروڑ مختص کرنے اور سیاحت کے لیے9 ارب 66 کروڑ رکھنے کی تجویز ہے۔