اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے دونوں کی سزا کالعدم قرار دے دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس سے میں بری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے مختصر فیصلہ سنایا۔

اپیلیں سننے والے بینچ میں چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہیں۔

فیصلے سنائے جانے کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود تھی۔

چئیرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹرگوہر،علی محمد خان، فیصل جاوید اور شاندانہ گلزار بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور شاہ محمود قریشی کی اہلیہ اوربیٹیاں بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نےسائفر کیس فیصلے کے بعد گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان اور پاکستان کے 25 کروڑ عوام کے لیے خوشی کا دن ہے، آج عوام نے دیکھا کہ انصاف کا علم بلند ہوا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نےکہا کہ ایک ناحق اور بے بنیاد کیس کا خاتمہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

سائفر کا معاملہ کیا ہے؟
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔

اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا۔

اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔

اعظم خان پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔

سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔

Leave A Reply

Exit mobile version