اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے خلاف صحافتی تنظیموں کی درخواستوں پر سماعت میں ریمارکس دیے کہ عدالتی رپورٹنگ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے خلاف صحافتی تنظیموں کی درخواستوں پر سماعت کی جس سلسلے میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے جب کہ صحافتی تنظیموں کی جانب سے بیرسٹر اعجاز گیلانی نے دلائل دیے۔
دوران سماعت پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے عدالت میں اپنا جواب جمع کرایا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ پابندی رپورٹنگ پر نہیں غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر ہے، عدالتی رپورٹنگ پر کوئی پابندی نہیں، میڈیا عدالتی کارروائی کو رپورٹ کر سکتا ہے، صرف سنسنی خیز ٹکر چلانے پر مسئلہ ہوتا ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت کا اس معاملے سے تعلق ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ یہ پیمرا کا معاملہ ہے، وفاقی حکومت کا اس سے تعلق نہیں۔
اس دوران بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے دلائل میں کہا کہ پیمرا نے جس قانون کا سہارا لیا ہے اس میں زیرِ سماعت مقدمات رپورٹ کرنے پر پابندی نہیں ہے۔
بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی۔