ضلعی انتظامیہ نے مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد تحریک انصاف کی قیادت کو جلسہ ختم کرنے کی ہدایت کی اور اوقات کار پر عمل کی تنبہی بھی کی۔ ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ این او سی کی خلاف ورزی کرنے پر قانون کے مطابق کاروائی کے جائے گی۔ مقررہ وقت تک پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بھی جلسہ گاہ نہیں پہنچی تھی جبکہ ضلعی انتظامیہ نے دوپہر دو بجے سے شام 6 بجے تک جلسے کی اجازت دی تھی۔ذرائع کے مطابق انتظامیہ کے حکم پر پولیس لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر تعینات رہی جبکہ انتظامیہ نے فوری طور پر جلسہ گاہ خالی کرانے کا حکم دیا گیا۔ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے پولیس کو ایس او پیز کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی جبکہ انتظامیہ کی ہدایت پر پولیس جلسہ گاہ میں داخل ہوئی تو پنڈال سے لوگ خود جانا شروع ہوگئے۔اُدھر فیروز والہ کے مقام پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا رکاوٹیں دیکھ کر مشتعل ہوئے اور انہوں نے اپنی گاڑی سے اتر کر اسلحے سے ٹرک کے شیشے توڑے اور پھر گاڑیوں کو پیچھے کر کے قافلے کا راستہ بنایا۔انتظامیہ نے فیروز والہ کے قریب سڑک کو کنٹرینر لگا کر بند کیا ہوا تھا۔ وزیراعلیٰ کے ہمراہ آنے والے قافلے نے ٹرکوں کو راستے سے ہٹانے میں مدد کی جس کے بعد قافلہ موٹروے کی طرف روانہ ہوگیا۔ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور 6 سے 7 ہزار افراد کے قافلے کے ہمراہ جلسہ گاہ پہنچے، اُن کے ہمراہ 500 سے زائد گاڑیاں، 50 سے زائد بسیں، کوسٹرز اور ویگو ڈالے جبکہ ریسکیو کی 6 گاڑیاں بھی موجود تھیں، وزیراعلیٰ جلسہ گاہ نہیں پہنچ سکے اور رنگ روڈ سے واپس روانہ ہوگئے۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ قافلے کے ہمراہ جلسہ گاہ کے قریب رنگ روڈ پہنچے اور انہوں نے مختصر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ساری رکاوٹیں توڑ پر آپ تک پہنچا ہوں، آپ خوش ہیں، میں آگیا ہوں میری حاضری قبول کی جائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ میں بہت جلد میں عمران خان کو رہا کرواؤں گا۔ اسی کے ساتھ گنڈا پور نے شرکا کی اجازت مانگی اور اپنا مختصر خطاب ختم کر کے واپس روانہ ہوگئے۔فیصل جاوید نے جلسے کا باقاعدہ آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے راستے بند ہورہے ہیں لوگوں کے جذبے بھی بلند ہورہے ہیں، ہر طرف رکاوٹیں کھڑی ہیں، جلسہ کیسے وقت پر ختم کریں۔کاہنہ کاچھا جلسہ گاہ کو جانے والے راستے میں مختلف مقامات پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے جبکہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔جلسہ گاہ کے راستہ میں تحریک انصاف کے پارٹی پرچم والی ٹوپیاں اور مفلر فروخت کیلئے جگہ جگہ اسٹالز لگ گئے ہیں۔کارکنان نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس ہماری لائٹیں، جنریٹرز، اسپیکر سب کچھ پکڑنا شروع کردیا ہے اور کارکنان کو جلسہ گاہ پہنچنے سے روکا جارہا ہے۔

Leave A Reply

Exit mobile version