جوانی میں 9 سے 5 کی بجائے دیگر شفٹوں میں کام کرنے سے سے درمیانی عمر میں خراب صحت کا امکان بڑھتا ہے۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
نیویارک یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 7 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جو 30 برسوں کے دوران اکٹھا کیا گیا تھا۔
تحقیق میں یہ دیکھا گیا تھا کہ جوانی میں ملازمت کے اوقات سے 50 سال کی عمر میں صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
خاص طور پر یہ دیکھا گیا تھا کہ ملازمتوں سے نیند، جسمانی صحت اور ذہنی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ملازمت کے اوقات کا شیڈول نہ ہونے اور ناقص نیند، جسمانی تھکاوٹ اور ذہنی مسائل کے درمیان تعلق موجود ہے۔
محققین نے بتایا کہ روزگار سے ہمیں اچھی زندگی گزارنے کے لیے وسائل ملتے ہیں مگر کام کا زیادہ دورانیہ یا شفٹوں میں کام کرنا طویل المعیاد بنیادوں پر صحت کو نقصان پہنچاتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسے افراد جن کے کام کرنے کا کوئی شیڈول نہیں ہوتا یا شام اور رات کی شفٹ کرتے ہیں، وہ کم سوتے ہیں۔
نیند کی کمی سے 50 سال کی عمر تک ڈپریشن کی علامات کو رپورٹ کیے جانے امکان بڑھتا ہے۔
تحقیق کے مطابق 20 سال کی عمر میں صبح کے روایتی اوقات یعنی 9 سے 5 بجے تک کام کرنے والے اگر 30 سال کی عمر کے بعد مختلف شفٹوں میں کام کرنے لگے، تو ان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر زیادہ سنگین اثرات مرتب ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہماری ملازمت کے اوقات بھی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Plos One میں شائع ہوئے۔