سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہرنقوی کےخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے کے مزید مندرجات سامنے آگئے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے کے مطابق مظاہر علی اکبر نقوی پر مجموعی طور پر 5 الزامات ثابت ہوئے، ان میں لالچ نہ ہونے کا نہیں کہاجا سکتا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے رائے میں کہا ہے کہ عہدے کی مدت میں مظاہرعلی نقوی قابل رسائی بھی تھے، جسٹس (ر) نقوی عہدے کے دوران دفتری اور ذاتی امور میں بھی غیر مناسب تھے، دفتری اورذاتی امورمیں بھی غیرمناسب ہونا کنڈکٹ کوڈ3 کی خلاف ورزی ہے۔
کونسل کے مطابق جسٹس (ر) مظاہر نقوی کے اقدامات ذاتی مفاد کی طرف مائل کر رہے تھے، چوہدری شہبازکیس میں ذاتی مفاداور جانتے بوجھتےکم عمربچوں کو قیمتی جائیداد سے محروم کیا، انہوں نے عہدے کے دوران قیمتی تحائف وصول کیے جن کی وضاحت موجود نہیں، تحائف میں 50لاکھ، بیٹوں کی جانب سے 2 کمرشل اور رہائشی پلاٹس معمولی قیمت پرلینا شامل ہیں۔
کونسل نے رائے دی کہ جسٹس نقوی کی کوڈآف کنڈکٹ کی متعدد خلاف ورزیوں سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوئی، وہ سنجیدہ مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے اور مس کنڈکٹ کے باعث مظاہرنقوی کے ساتھ جج کالفظ نہ استعمال کیاجائے۔
خیال رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس (ر) نقوی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی جبکہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے دوران ہی جسٹس (ر) نقوی استعفیٰ دے دیا تھا۔
Keep Reading
Add A Comment